مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کے تحت یورپ سے روانہ ہونے والی امدادی کشتی "حنظلہ" پر صہیونی حکومت نے بین الاقوامی سمندری حدود میں حملہ کیا جس کے بعد عالمی سطح پر صہیونی حکومت کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
عرب ذرائع کے مطابق، اسرائیلی افواج نے کشتی پر اس وقت حملہ کیا جب وہ بین الاقوامی پانیوں میں موجود تھی۔ یہ کشتی بین الاقوامی کمیٹی برائے محاصرہ شکنی کی جانب سے جنوبی اٹلی کے ساحل سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد 17 سالہ محاصرے کا خاتمہ اور غزہ کے مظلوم عوام تک انسانی امداد پہنچانا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فوج نے کشتی کو دھمکی دی کہ اگر وہ غزہ کی طرف حرکت کرتی رہی تو اسے زبردستی روک لیا جائے گا۔ حملے سے قبل نشر ہونے والی آخری ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ صہیونی فوجی کشتی کے نگرانی کیمرے ضبط کر رہے ہیں، جس کے فورا بعد کشتی سے براہ راست نشریات کا سلسلہ بند ہوگیا۔
کشتی میں موجود فلسطینی حامی کارکنوں نے آخری لمحوں میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر ممکنہ صورتحال کے لیے تیار ہیں اور نتیجے سے قطع نظر، اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
بین الاقوامی کمیٹی برائے محاصرہ شکنی نے اعلان کیا کہ کشتی میں موجود افراد جن میں یورپی پارلیمان کے نمائندے، فنکار اور صحافی شامل ہیں، گرفتاری کی صورت میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال کریں گے۔
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے کشتی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل انسانی جذبے کی توہین اور اسرائیل کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کرتا ہے۔
حماس نے اسرائیلی حکومت کو کشتی میں سوار تمام کارکنان کی جان کا ذمہ دار ٹھہرایا اور محاصرے کے خاتمے تک ایسی بحری مہمات جاری رکھنے پر زور دیا۔
پیپلز لبریشن فرنٹ آف فلسطین نے بھی اس حملے کو سختی سے مسترد کیا اور اسے اسرائیل کے مظالم میں ایک اور اضافہ قرار دیا۔
تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے محاصرے کو ختم کرانے کی کوششوں میں تیزی لائے۔
فریڈم فلوٹیلا کی رہنما آن رائٹ نے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی پانیوں میں غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔ یہ اسرائیل کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ غیر قانونی گرفتاریوں کا یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کا جانا چاہئیے۔
آپ کا تبصرہ